Iztirab

Iztirab

آتش ہجر کو اشکوں سے بجھانے والے

آتش ہجر کو اشکوں سے بجھانے والے 
تجھ کو رونے بھی نہ دیں گے یہ زمانے والے 
زہر غم کھا تو سہی اے دل محروم کرم 
پرسش حال کو آ جائیں گے آنے والے 
یاد آتے ہیں تو آئے ہی چلے جاتے ہیں 
دل سے جاتے ہیں کہاں دل سے بھلانے والے 
دعوئ دید عبث جرأت دیدار غلط 
آپ میں آ نہ سکے آپ کو پانے والے 
جب سے دیکھا ہے تجھے میں نے یہ میں دیکھتا ہوں 
مجھ کو دیوانہ سمجھتے ہیں زمانے والے 
دل میں بھی بستے ہیں ارمان و تمنا کی طرح 
نور بن کر میری نظروں میں سمانے والے 
وہ ذرا مست نگاہوں سے پلائیں تو سہی 
ہوش میں آئیں گے ہم ہوش سے جانے والے 
کتنے احباب رشیؔ عشق کا دم بھرتے ہیں 
کتنے ہوتے ہیں مگر ناز اٹھانے والے

رشی پٹیالوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *