Iztirab

Iztirab

آتے ہی تُو نے گھر کہ پھر جانے کی سنائی

آتے ہی تُو نے گھر کہ پھر جانے کی سنائی 
رہ جاؤں سن نہ کیونکر یہ تُو بری سنائی 
مجنُوں و کوہ کن کہ سنتے تھے یار قصے 
جب تک کہانی ہم نے اپنی نہ تھی سنائی 
شکوہ کیا جُو ہم نے گالی کا آج اس سے 
شکوے کہ ساتھ اِس نے اِک اور بھی سنائی 
کچھ کہہ رہا ہے ناصح کیا جانے کیا کہے گا 
دیتا نہیں مُجھے تُو اے بے خودی سنائی 
کہنے نہ پائے اس سے ساری حقیقت اِک دِن 
آدھی کبھی سنائی آدھی کبھی سنائی 
صورت دکھائے اپنی دیکھیں وُہ کس طرح سے 
آواز بھی نہ ہم کو جس نے کبھی سنائی 
قیمت میں جنس دِل کی مانگا جُو ذوقؔ بوسہ 
.کیا کیا نہ اِس نے ہم کو کھوٹی کھری سنائی 

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *