Iztirab

Iztirab

آج بھڑکی رگ وحشت ترے دیوانوں کی

آج بھڑکی رگ وحشت ترے دیوانوں کی 
قسمتیں جاگنے والی ہیں بیابانوں کی 
پھر گھٹاؤں میں ہے نقارۂ وحشت کی صدا 
ٹولیاں بندھ کے چلیں دشت کو دیوانوں کی 
آج کیا سوجھ رہی ہے ترے دیوانوں کو 
دھجیاں ڈھونڈھتے پھرتے ہیں گریبانوں کی 
روح مجنوں ابھی بیتاب ہے صحراؤں میں 
خاک بے وجہ نہیں اڑتی بیابانوں کی 
اس نے احسانؔ کچھ اس ناز سے مڑ کر دیکھا 
دل میں تصویر اتر آئی پری خانوں کی 

احسان دانش

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *