Iztirab

Iztirab

آج پھر گردش تقدیر پہ رونا آیا

آج پھر گردش تقدیر پہ رونا آیا 
دل کی بگڑی ہوئی تصویر پہ رونا آیا 
عشق کی قید میں اب تک تو امیدوں پہ جئے 
مٹ گئی آس تو زنجیر پہ رونا آیا 
کیا حسیں خواب محبت نے دکھایا تھا ہمیں 
کھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا 
پہلے قاصد کی نظر دیکھ کے دل سہم گیا 
پھر تری سرخئ تحریر پہ رونا آیا 
دل گنوا کر بھی محبت کے مزے مل نہ سکے 
اپنی کھوئی ہوئی تقدیر پہ رونا آیا 
کتنے مسرور تھے جینے کی دعاؤں پہ شکیلؔ 
جب ملے رنج تو تاثیر پہ رونا آیا 

شکیل بدایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *