Iztirab

Iztirab

آج کی رات نہ جا

رات آئی ہے بہت راتوں کے بعد آئی ہے 
دیر سے دور سے آئی ہے مگر آئی ہے 
مرمریں صبح کے ہاتھوں میں چھلکتا ہوا جام آئے گا 
رات ٹوٹے گی اجالوں کا پیام آئے گا 
آج کی رات نہ جا 

زندگی لطف بھی ہے زندگی آزار بھی ہے 
ساز و آہنگ بھی زنجیر کی جھنکار بھی ہے 
زندگی دید بھی ہے حسرت دیدار بھی ہے 
زہر بھی آب حیات لب و رخسار بھی ہے 
زندگی خار بھی ہے زندگی دار بھی ہے 
آج کی رات نہ جا 

آج کی رات بہت راتوں کے بعد آئی ہے 
کتنی فرخندہ ہے شب کتنی مبارک ہے سحر 
وقف ہے میرے لیے تیری محبت کی نظر 
آج کی رات نہ جا 

مخدوم محی الدین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *