Iztirab

Iztirab

آج کی رات

دیکھنا جذب محبت کا اثر آج کی رات 
میرے شانے پہ ہے اس شوخ کا سر آج کی رات 
اور کیا چاہئے اب اے دل مجروح تجھے 
اس نے دیکھا تو بہ انداز دگر آج کی رات 
پھول کیا خار بھی ہیں آج گلستاں بہ کنار 
سنگریزے ہیں نگاہوں میں گہر آج کی رات 
محو گلگشت ہے یہ کون مرے دوش بدوش 
کہکشاں بن گئی ہر راہ گزر آج کی رات 
پھوٹ نکلا در و دیوار سے سیلاب نشاط 
اللہ اللہ مرا کیف نظر آج کی رات 
شبنمستان تجلی کا فسوں کیا کہیے 
چاند نے پھینک دیا رخت سفر آج کی رات 
نور ہی نور ہے کس سمت اٹھاؤں آنکھیں 
حسن ہی حسن ہے تا حد نظر آج کی رات 
قصر گیتی میں امنڈ آیا ہے طوفان حیات 
موت لرزاں ہے پس پردۂ در آج کی رات 
اللہ اللہ وہ پیشانیٔ سیمیں کا جمال 
رہ گئی جم کے ستاروں کی نظر آج کی رات 
عارض گرم پہ وہ رنگ شفق کی لہریں 
وہ مری شوخ نگاہی کا اثر آج کی رات 
نرگس ناز میں وہ نیند کا ہلکا سا خمار 
وہ مرے نغمۂ شیریں کا اثر آج کی رات 
نغمہ و مے کا یہ طوفان طرب کیا کہیے 
گھر مرا بن گیا خیامؔ کا گھر آج کی رات 
میری ہر سانس پہ وہ ان کی توجہ کیا خوب 
میری ہر بات پہ وہ جنبش سر آج کی رات 
وہ تبسم ہی تبسم کا جمال پیہم 
وہ محبت ہی محبت کی نظر آج کی رات 
اف وہ وارفتگئ شوق میں اک وہم لطیف 
کپکپائے ہوئے ہونٹوں پہ نظر آج کی رات 
مذہب عشق میں جائز ہے یقیناً جائز 
چوم لوں میں لب لعلیں بھی اگر آج کی رات 
اپنی رفعت پہ جو نازاں ہیں تو نازاں ہی رہیں 
کہہ دو انجم سے کہ دیکھیں نہ ادھر آج کی رات 
ان کے الطاف کا اتنا ہی فسوں کافی ہے 
کم ہے پہلے سے بہت درد جگر آج کی رات 

اسرار الحق مجاز

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *