Iztirab

Iztirab

آخری خواہش

آج تو میرے کپڑے بھی پانی کی طرح بھاری ہیں 
موت کا کاجل آنکھوں میں لگانا 
اور آنکھوں میں پٹی باندھ کر تار پہ سائیکل چلانا 
ایک جیسا عمل ہے 
زندہ رہنے کا عمل 
مردہ زندگی کی دریوزگی سے 
انگور کی طرح رنگ بدل کر دو آتشہ ہونا 
پگھلی ہوئی موم بتی کی روشنی کے آخری وار 
کی طرح کاری ہوتا ہے 
بلی اپنے شکار سے 
پہلے کھیلتی ہے پھر کھاتی ہے 
آج جب کہ میرے کپڑے پانی کی طرح بھاری ہیں 
میری بنتی سنو 
مجھ سے کھیلنا بند کر دو 
مجھے کھا جاؤ 

کشور ناہید

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *