Iztirab

Iztirab

آدمی آدمی سے ملتا ہے

آدمی آدمی سے ملتا ہے 
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے 
بھول جاتا ہوں میں ستم اس کے 
وہ کچھ اس سادگی سے ملتا ہے 
آج کیا بات ہے کہ پھولوں کا 
رنگ تیری ہنسی سے ملتا ہے 
سلسلہ فتنہ قیامت کا 
تیری خوش قامتی سے ملتا ہے 
مل کے بھی جو کبھی نہیں ملتا 
ٹوٹ کر دل اسی سے ملتا ہے 
کاروبار جہاں سنورتے ہیں 
ہوش جب بے خودی سے ملتا ہے 
روح کو بھی مزا محبت کا 
.دل کی ہم سائیگی سے ملتا ہے

جگر مراد آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *