Iztirab

Iztirab

آزادی کی صبح

ذرا دیکھو تو ماں پیڑوں پہ چڑیاں 
خوشی کے گیت کیسے گا رہی ہیں 
بتاؤ کب تک آئے گا وہ دن ماں 
کہ میں گاؤں گا آزادی کے نغمے 
مرے بیٹے نہ ہو مایوس ہرگز 
ندی جیسے پہاڑوں سے اتر کر 
سمندر کی طرف چلتی ہے سرمست 
کہ مکھی شہد کی جیسے دم شام 
پلٹتی ہے تو چھتے ہی کی جانب 
بہت تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے 
اسے روکے بھلا کس میں ہے طاقت 
اسے ٹوکے بھلا کس میں ہے جرأت 
مرے بیٹے یقیں کر ایک دن تو 
اسی چڑیا کی صورت ہوگا آزاد 
قفس کی تیلیاں ٹوٹیں گی اک دن 
فضائیں قید سے چھوٹیں گی اک دن 
نئی منزل کی خاطر میرے جانباز 
کسی تازہ سفر کا ہوگا آغاز 

شمیم کرہانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *