Iztirab

Iztirab

آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا

آنکھوں سے تری زلف کا سایہ نہیں جاتا 
آرام جو دیکھا ہے بھلایا نہیں جاتا 
اللہ رے نادان جوانی کی امنگیں
جیسے کوئی بازار سجایا نہیں جاتا 
آنکھوں سے پلاتے رہو ساغر میں نہ ڈالو 
اب ہم سے کوئی جام اٹھایا نہیں جاتا 
بولے کوئی ہنس کر تو چھڑک دیتے ہیں جاں بھی 
لیکن کوئی روٹھے تو منایا نہیں جاتا 
جس تار کو چھیڑیں وہی فریاد بہ لب ہے 
اب ہم سے عدمؔ ساز بجایا نہیں جاتا 

عبد الحمید عدم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *