Iztirab

Iztirab

آنکھوں سے حیا ٹپکے ہے انداز تو دیکھو

آنکھوں سے حیا ٹپکے ہے انداز تو دیکھو 
ہے بو الہوسوں پر بھی ستم ناز تو دیکھو 
اس بت کے لیے میں ہوس حور سے گزرا 
اس عشق خوش انجام کا آغاز تو دیکھو 
چشمک مری وحشت پہ ہے کیا حضرت ناصح 
طرز نگہ چشم فسوں ساز تو دیکھو 
ارباب ہوس ہار کے بھی جان پہ کھیلے 
کم طالعی عاشق جاں باز تو دیکھو 
مجلس میں مرے ذکر کے آتے ہی اٹھے وہ 
بدنامی عشاق کا اعزاز تو دیکھو 
محفل میں تم اغیار کو دز دیدہ نظر سے 
منظور ہے پنہاں نہ رہے راز تو دیکھو 
اس غیرت ناہید کی ہر تان ہے دیپک 
شعلہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو 
دیں پاکی دامن کی گواہی مرے آنسو 
اس یوسف بے درد کا اعجاز تو دیکھو
جنت میں بھی مومنؔ نہ ملا ہائے بتوں سے 
.جور اجل تفرقہ پرداز تو دیکھو

مومن خان مومن

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *