Iztirab

Iztirab

آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں

آنکھوں کو پھوڑ ڈالوں یا دل کو توڑ ڈالوں 
یا عشق کی پکڑ کر گردن مروڑ ڈالوں 
یک قطرہ خوں بغل میں ہے دل مری سو اس کو 
پلکوں سے تیری خاطر کیوں کر نچوڑ ڈالوں 
وہ آہوئے رمیدہ مل جائے تیرہ شب گر 
کتا بنوں شکاری اس کو بھنبھوڑ ڈالوں 
خیاط نے قضا کے جامہ سیا جو میرا 
آیا نہ جی میں اتنا کیا اس میں جوڑ ڈالوں 
وہ سنگ دل ہوا ہے اک سنگ دل پہ عاشق 
آتا ہے جی میں سر کو پتھروں سے پھوڑ ڈالوں 
بیٹھا ہوں خالی آخر اے آنسوؤ کروں کیا 
دو چار گوکھرو ہی لاؤ نہ موڑ ڈالوں 
تقصیر مصحفیؔ کی ہووے معاف صاحب 
فرماؤ تو تمہارے لا اس کو گوڑ ڈالوں 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *