Iztirab

Iztirab

آنکھیں کھلی رہیں گی تو منظر بھی آئیں گے

آنکھیں کھلی رہیں گی تو منظر بھی آئیں گے
زندہ ہے دل تو اور ستمگر بھی آئیں گے
پہچان لو تمام فقیروں کے خدوخال
کچھ لوگ شب کو بھیس بدل کر بھی آئیں گے
گہری خموش جھیل کے پانی کو یوں نہ چھیڑ
چھینٹے اڑے تو تیری قبا پر بھی آئیں گے
خود کو چھپا نہ شیشہ گروں کی دکان میں
شیشے چمک رہے ہیں تو پتھر بھی آئیں گے
اس نے کہا گناہ کی بستی سے مت نکل
اک دن یہاں حسین پیمبر بھی آئیں گے
اے شہریار دشت سے فرصت نہیں مگر
نکلے سفر پہ ہم تو تیرے گھر بھی آئیں گے
محسن ابھی صبا کی سخاوت پہ خوش نہ ہو
.جھونکے یہی بصورت صرصر بھی آئیں گے

محسن نقوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *