Iztirab

Iztirab

آنکھیں ہیں جوش اشک سے پنگھٹ

آنکھیں ہیں جوش اشک سے پنگھٹ 
اشک پھرتے ہیں ان میں جیسے رہٹ 
میں نہ سمجھا تھا خوب تیرے تئیں 
ہے تو مطرب پسر بڑا نٹ کھٹ 
پی گئے ہم صراحیٔ مے کو 
دست ساقی سے لیتے ہی غٹ غٹ 
تیرا تیر نگہ ہے وہ کافر 
منہ سے اک دم جدا تو کر گھونگٹ 
سمجھے تھے مار آپ دیکھی تھی 
آئینے میں کسی کی زلف کی لٹ 
جس کو کہتے ہیں عرصۂ ہستی 
توسن عمر کی ہے اک سرپٹ 
مصحفیؔ اس کے رخ پہ خط آیا 
گئے وے دن گئی وہ رت ہی پلٹ 
جم کے بیٹھے نہ تھا جہاں کوئی 
رات دن اب رہے ہے واں جمگھٹ 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *