Iztirab

Iztirab

آنکھ سے آنسو ڈھلکا ہوتا

آنکھ سے آنسو ڈھلکا ہوتا 
تو پھر سورج ابھرا ہوتا 
کہتے کہتے غم کا فسانہ 
کٹتی رات سویرا ہوتا 
کشتی کیوں ساحل پر ڈوبی 
موجیں ہوتیں دریا ہوتا 
جو گرجا پیاسی دھرتی پر 
کاش وہ بادل برسا ہوتا 
پھولوں میں چھپنے والوں کو 
کانٹوں میں تو ڈھونڈا ہوتا 
تجھ کو پانا سہل نہیں ہے 
سہل جو ہوتا تو کیا ہوتا 
اپنے سو بیگانے ہوتے 
ایک یگانہ اپنا ہوتا 
پوچھ ضیاؔ یہ اہل دل سے 
پیار نا ہوتا تو کیا ہوتا 

ضیا فتح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *