Iztirab

Iztirab

آپ سے شکوہ یہ کرنا ہے اگر راز رہے

آپ سے شکوہ یہ کرنا ہے اگر راز رہے
عہد میں حسن کے ہم کشتہ انداز رہے
شرط پردہ ہے تو یہ آج سے انداز رہے
میری آواز میں پنہاں تری آواز رہے
بن گیا درد مقدر سے مرے یہ ورنہ
ناز تو روح محبت ہے اگر ناز رہے
میں جو اسرار محبت کہیں ظاہر کر دوں
ہو کے ہر ساز سے پیدا تری آواز رہے
آپ کے غم کو چھپا لوں یہ بجا فرمایا
اور اگر رنگ رخ آمادہ پرواز رہے
سانس میں نزع کی ہچکی کو بدلتا ہوں میں
سعیٔ آخر ہے اگر راز وفا راز رہے

ابر احسنی گنوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *