Iztirab

Iztirab

آپ کیوں بیٹھے ہیں غصے میں مری جان بھرے

آپ کیوں بیٹھے ہیں غصے میں مری جان بھرے 
یہ تو فرمائیے کیا زلف نے کچھ کان بھرے 
جان سے جائے اگر آپ کو چاہے کوئی 
دم نکل جائے جو دم آپ کا انسان بھرے 
لیے پھرتے ہیں ہم اپنے جگر و دل دونوں 
ایک میں درد بھرے ایک میں ارمان بھرے 
دامن‌ دشت نے آنسو بھی نہ پوچھے افسوس 
میں نے رو رو کے لہو سیکڑوں میدان بھرے 
تیغ قاتل کو گلے سے جو لگایا مضطرؔ 
.کھنچ کے بولی کہ بڑے آئے تم ارمان بھرے

مضطر خیرآبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *