Iztirab

Iztirab

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو 
سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 
جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں 
شرمائے لچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 
صندل سے مہکتی ہوئی پر کیف ہوا کا 
جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 
اوڑھے ہوئے تاروں کی چمکتی ہوئی چادر 
ندی کوئی بل کھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 
جب رات گئے کوئی کرن میرے برابر 
چپ چاپ سی سو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو 

جاں نثاراختر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *