Iztirab

Iztirab

آہ اب تک تو بے اثر نہ ہوئی

آہ اب تک تو بے اثر نہ ہوئی
کچھ تمہیں کو مری خبر نہ ہوئی
شام سے فکر صبح کیا شب ہجر
مر رہیں گے اگر سحر نہ ہوئی
کس سے دل کا سراغ پائیں گے ہم
تو ہی اے آرزو اگر نہ ہوئی
خلق سمجھی مجھی کو دیوانہ
چارہ فرمائے چارہ گر نہ ہوئی
کچھ نظر کہہ گئی زباں نہ کھلی
بات ان سے ہوئی مگر نہ ہوئی
شکوہ کیا ان سے خون ناحق کا
زندگی تھی ہوئی بسر نہ ہوئی
حشر کا دن بھی ڈھل گیا فانیؔ
دل کی روداد مختصر نہ ہوئی

فانی بدایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *