Iztirab

Iztirab

آ رہی ہے یہ طور سے آواز

آ رہی ہے یہ طور سے آواز
آئے وہ جس کو تاب دید پہ ناز
یہ تڑپ اور یہ آہ روح گداز
ہائے ہیں اپنا خود نہیں ہم راز
ہے وہیں ابتدائے سرحد ناز
ہو جہاں ختم عقل کی پرواز
وہ مقرر تو در کریں اپنا
ڈھونڈ لے گی مری جبین نیاز
ایک مضراب غم میں ٹوٹ گیا
کتنا نازک تھا زندگی کا ساز
پردہ زیست اٹھا رہا ہوں میں
اب تو اٹھ پردہ حریم ناز
ان کی نیچی نظر کا اوچھا تیر
دل میں ہے مثل عمر خضر دراز
وقت آخر نفس میں پاتا ہوں
تیری رفتار ناز کے انداز
کیسا گریاں ہے کیسا نادم ہے
میری میت پہ میرا دنیا ساز
ہر زمیں سیرگاہ تھی اپنی
ہائے وہ ابرؔ قوت پرواز

ابر احسنی گنوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *