Iztirab

Iztirab

آ گئے پھر ترے ارمان مٹانے ہم کو

آ گئے پھر ترے ارمان مٹانے ہم کو
دل سے پہلے یہ لگا دیں گے ٹھکانے ہم کو
سر اٹھانے نہ دیا حشر کے دن بھی ظالم
کچھ ترے خوف نے کچھ اپنی وفا نے ہم کو
کچھ تو ہے ذکر سے دشمن کے جو شرماتے ہیں
وہم میں ڈال دیا ان کی حیا نے ہم کو
ظلم کا شوق بھی ہے شرم بھی ہے خوف بھی ہے
خواب میں چھپ کے وہ آتے ہیں ستانے ہم کو
چار داغوں پہ نہ احسان جتاو اتنا
کون سے بخش دیئے تم نے خزانے ہم کو
بات کرنے کی کہاں وصل میں فرصت بیخودؔ
وہ تو دیتے ہی نہیں ہوش میں آنے ہم کو

بیخود دہلوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *