Iztirab

Iztirab

ابھی ہماری محبت کسی کو کیا معلوم

ابھی ہماری محبت کسی کو کیا معلوم 
کسی کے دل کی حقیقت کسی کو کیا معلوم 
یقیں تو یہ ہے وہ خط کا جواب لکھیں گے 
مگر نوشتہ قسمت کسی کو کیا معلوم 
بظاہر ان کو حیا دار لوگ سمجھے ہیں 
حیا میں جو ہے شرارت کسی کو کیا معلوم 
قدم قدم پہ تمہارے ہمارے دل کی طرح 
بسی ہوئی ہے قیامت کسی کو کیا معلوم 
یہ رنج و عیش ہوئے ہجر و وصل میں ہم کو 
کہاں ہے دوزخ و جنت کسی کو کیا معلوم 
جو سخت بات سنے دل تو ٹوٹ جاتا ہے 
اس آئینے کی نزاکت کسی کو کیا معلوم 
کیا کریں وہ سنانے کو پیار کی باتیں 
انہیں ہے مجھ سے عداوت کسی کو کیا معلوم 
خدا کرے نہ پھنسے دام عشق میں کوئی 
اٹھائی ہے جو مصیبت کسی کو کیا معلوم 
ابھی تو فتنے ہی برپا کئے ہیں عالم میں 
اٹھائیں گے وہ قیامت کسی کو کیا معلوم 
جناب داغؔ کے مشرب کو ہم سے تو پوچھو 
.چھپے ہوئے ہیں یہ حضرت کسی کو کیا معلوم

داغ دہلوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *