Iztirab

Iztirab

اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے

اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے 
شام کے وقت سفر کیا کرتے 
تیری مصروفیتیں جانتے ہیں 
اپنے آنے کی خبر کیا کرتے 
جب ستارے ہی نہیں مل پائے 
لے کے ہم شمس و قمر کیا کرتے 
وہ مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھا 
سائے پھیلا کے شجر کیا کرتے 
خاک ہی اول و آخر ٹھہری 
کر کے ذرے کو گہر کیا کرتے 
رائے پہلے سے بنا لی تو نے 
دل میں اب ہم ترے گھر کیا کرتے 
عشق نے سارے سلیقے بخشے 
.حسن سے کسب ہنر کیا کرتے

پروین شاکر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *