Iztirab

Iztirab

اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے

اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے 
بے حس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے 
وہ وقت بھی خدا نہ دکھائے کبھی مجھے 
ان کی ندامتوں پہ ہو شرمندگی مجھے 
رونے پہ اپنے ان کو بھی افسردہ دیکھ کر 
یوں بن رہا ہوں جیسے اب آئی ہنسی مجھے 
یوں دیجئے فریب محبت کہ عمر بھر 
میں زندگی کو یاد کروں زندگی مجھے 
رکھنا ہے تشنہ کام تو ساقی بس اک نظر 
سیراب کر نہ دے مری تشنہ لبی مجھے 
پایا ہے سب نے دل مگر اس دل کے باوجود 
اک شے ملی ہے دل میں کھٹکتی ہوئی مجھے 
راضی ہوں یا خفا ہوں وہ جو کچھ بھی ہوں شکیلؔ 
ہر حال میں قبول ہے ان کی خوشی مجھے 

شکیل بدایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *