Iztirab

Iztirab

اب دل کی یہ شکل ہو گئی ہے

اب دل کی یہ شکل ہو گئی ہے
جیسے کوئی چیز کھو گئی ہے
پہلے بھی خراب تھی یہ دنیا
اب اور خراب ہو گئی ہے
اس بحر میں کتنی کشتیوں کو
ساحل کی ہوا ڈبو گئی ہے
گل جن کی ہنسی اڑا چکے تھے
شبنم بھی انہیں کو رو گئی ہے
کل سے وہ اداس اداس ہیں کچھ
شاید کوئی بات ہو گئی ہے
شاداب ہے جس سے کشت ہستی
وہ بیج بھی موت بو گئی ہے
رئیس امروہوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *