Iztirab

Iztirab

اب میں ہوں آپ ایک تماشا بنا ہوا

اب میں ہوں آپ ایک تماشا بنا ہوا 
گزرا یہ کون میری طرف دیکھتا ہوا 
کیف غم فراق کی لذت جسے ملی 
حاصل اسے وصال نہیں ہے تو کیا ہوا 
خاشاک زندگی تو ملا اس کے ساتھ ساتھ 
تیرا کرم کہ درد کا شعلہ عطا ہوا 
در تک ترے خودی نے نہ آنے دیا جسے 
آنکھوں سے اشک بن کے وہ سجدہ ادا ہوا 
شیرینی حیات کی لذت میں ہے کمی 
کچھ اس میں زہر غم نہ اگر ہو ملا ہوا 
کچھ کم نہیں ہوں لذت فرقت سے فیض یاب 
حاصل اگر وصال نہیں ہے تو کیا ہوا 
اب اس مقام پر ہے مری زندگی کہ ہے 
ہر دوست ایک ناصح مشفق بنا ہوا 
یہ بھی ذرا خیال رہے عازم حرم 
رستے میں بت کدے کا بھی در ہے کھلا ہوا 
وہ قد ناز اور وہ چہرے کا حسن و رنگ 
جیسے ہو پھول شاخ پہ کوئی کھلا ہوا 
پیش نظر تھی منزل جاناں کی جستجو 
اور پھر رہا ہوں اپنا پتہ ڈھونڈتا ہوا 
کہہ کر تمام رات غزل صبح کے قریب 
آزادؔ مثل شمع سحر ہوں بجھا ہوا 

جگن ناتھ آزاد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *