Iztirab

Iztirab

اب وہ اگلا سا التفات نہیں

اب وہ اگلا سا التفات نہیں 
جس پہ بھولے تھے ، ہم وہ بات نہیں 
مُجھ کو تم سے اعتماد وفا 
تُم کو مُجھ سے پر التفات نہیں 
رنج کیا کیا ہیں ایک جان کہ ساتھ 
زندگی مُوت ہے ، حیات نہیں 
یُوں ہی گزرے تو سہل ہے لیکن 
فرصت غم کو بھی ثبات نہیں 
کوئی دل سوز ہو تُو کیجے بیاں 
سرسری دل کی واردات نہیں 
ذرہ ذرہ ہے مظہر خورشید 
جاگ اے آنکھ دن ہے رات نہیں 
قیس ہو کوہ کن ہو یا حالیؔ 
.عاشقی کچھ کسی کی ذات نہیں

الطاف حسین حالی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *