Iztirab

Iztirab

اب کوئی غم گسار ہمارا نہیں رہا

اب کوئی غم گسار ہمارا نہیں رہا 
دنیا کو اعتبار ہمارا نہیں رہا 
اس فرط غم میں خون کے آنسو ٹپک پڑے 
اب دل بھی رازدار ہمارا نہیں رہا 
اس کی حضور پیر مغاں میں ہے منزلت 
جو عہد پائیدار ہمارا نہیں رہا 
ہر داغ ابھر کے زخم بنا زخم رشک گل 
دل مائل بہار ہمارا نہیں رہا 
یہ ہے مال صحبت زاہد جناب دل 
رندوں میں اب شمار ہمارا نہیں رہا 

دل شاہجہاں پوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *