Iztirab

Iztirab

اب کہاں جا کے یہ سمجھائیں کہ کیا ہوتا ہے

اب کہاں جا کے یہ سمجھائیں کہ کیا ہوتا ہے 
ایک آنسو جو سر چشم وفا ہوتا ہے 
اس گزر گاہ میں اس دشت میں اے جذبۂ عشق 
جز ترے کون یہاں آبلہ پا ہوتا ہے 
دل کی محراب میں اک شمع جلی تھی سر شام 
صبح دم ماتم ارباب وفا ہوتا ہے 
دیپ جلتے ہیں دلوں میں کہ چتا جلتی ہے 
اب کی دیوالی میں دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے 
جب برستی ہے تری یاد کی رنگین پھوار 
پھول کھلتے ہیں در مے کدہ وا ہوتا ہے 

مخدوم محی الدین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *