Iztirab

Iztirab

اب کی ہولی میں رہا بے کار رنگ

اب کی ہولی میں رہا بے کار رنگ 
اُور ہی لایا فراق یار رنگ 
سرخ رو کر دے شراب آئی بہار 
ہے خزاں سے زرد اے خمار رنگ 
ہونٹ اودے سبز خط آنکھیں سیاہ 
چہرے کا سرخ و سفید اے یار رنگ 
ہم کو سارے گلشن آفاق میں 
بس پسند آئے یہی دُو چار رنگ 
غیر سے کھیلی ہے ہولی یار نے 
ڈالے مُجھ پر دیدۂ خوں بار رنگ 
کس کی ہولی جشن نو روزی ہے آج 
سرخ مے سے ساقیا دستار رنگ 
ہجر جاناں میں ٹھہرتا ہی نہیں 
کیا ہی مرے منہ سے ہے بیزار رنگ 
کیا ہے گرگٹ آسماں کہ سامنے 
بدلے اِک اِک دم میں سو سو بار رنگ 
آتی ہے او قیس لیلیٰ دشت میں 
خون پا سے جلد اب پر خار رنگ 
دھوپ ہے پر مرے روز ہجر کا 
ہے برنگ سایۂ دیوار رنگ 
ہو گیا کیوں زرد ناسخؔ کیا کہوں 
.ہے زمانے کا عجب اے یار رنگ 

امام بخش ناسخ 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *