Iztirab

Iztirab

اثر اتنا تو ہو یارب ہمارے جذبۂ دل کا

اثر اتنا تو ہو یارب ہمارے جذبۂ دل کا 
بغیر التجا پردہ الٹ دے کوئی محمل کا 
جو تم چاہو بدل جائے ابھی نقشہ مرے دل کا 
تمہیں مشکل نہیں آسان کرنا میری مشکل کا 
خدا جانے یہ کس کا خون ناحق رنگ لایا ہے 
ہر آنسو سرخ ہے جو بہہ رہا ہے شمع محفل کا 
مجھی سے کیا ہے میرے آنسوؤں کے منتظر کیا ہو 
ذرا تم ہی پلٹ دو مسکرا کر رنگ محفل کا 
سمجھ بیٹھے سکون عارضی کو مستقل راحت 
نہ کیوں ماتم کروں میں عشرت یاران ساحل کا 
کوئی دوزخ بنائیں گے کہ وہ جنت بنائیں گے 
خدا جانے کریں گے کیا مری خاکستر دل کا 
شفاؔ یہ کسر شان ذوق توہین نظارہ ہے 
کہ ان کو دیکھ کر کیا دیکھنا پھر ماہ کامل کا 

شفا گوالیاری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *