Iztirab

Iztirab

ادائے حسن کی حسن ادا کی بات ہوتی ہے

ادائے حسن کی حسن ادا کی بات ہوتی ہے 
وفا کی آزمائش پر جفا کی بات ہوتی ہے 
یہ کیسا دور دورہ ہے قلم روئے محبت میں 
بتوں کا حکم چلتا ہے خدا کی بات ہوتی ہے 
کوئی گنجائش فریاد و شکوہ تک نہیں باقی 
خطائے بے گناہی پر سزا کی بات ہوتی ہے 
بھر آتا ہے دل محروم پرسش درد مندی سے 
کہیں بھی جب کسی درد آشنا کی بات ہوتی ہے 
پھر اس کے بعد کام آتا ہے جذبہ ڈوب مرنے کا 
تلاطم تک خدا و ناخدا کی بات ہوتی ہے 
دعاؤں کے بھروسے پر بگڑتے کام بنتے ہیں 
دوا بے سود ٹھہرے تو دعا کی بات ہوتی ہے 
رشیؔ قانون قدرت ہے عمل داری تغیر کی 
مقام انتہا پر ابتدا کی بات ہوتی ہے 

رشی پٹیالوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *