Iztirab

Iztirab

ادھر مذہب ادھر انساں کی فطرت کا تقاضا ہے

ادھر مذہب ادھر انساں کی فطرت کا تقاضا ہے 
وہ دامان مہ کنعاں ہے یہ دست زلیخا ہے 
ادھر تیری مشیت ہے ادھر حکمت رسولوں کی 
الٰہی آدمی کے باب میں کیا حکم ہوتا ہے 
یہ مانا دونوں ہی دھوکے ہیں رندی ہو کہ درویشی 
مگر یہ دیکھنا ہے کون سا رنگین دھوکا ہے 
کھلونا تو نہایت شوخ و رنگیں ہے تمدن کا 
معرف میں بھی ہوں لیکن کھلونا پھر کھلونا ہے 
مرے آگے تو اب کچھ دن سے ہر آنسو محبت کا 
کنار آب رکناباد و گلگشت مصلےٰ ہے 
مجھے معلوم ہے جو کچھ تمنا ہے رسولوں کی 
مگر کیا درحقیقت وہ خدا کی بھی تمنا ہے 
مشیت کھیلنا زیبا نہیں میری بصیرت سے 
.اٹھا لے ان کھلونوں کو یہ دنیا ہے وہ عقبی ہے

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *