Iztirab

Iztirab

ادھر وہ ہاتھوں کے پتھر بدلتے رہتے ہیں

ادھر وہ ہاتھوں کے پتھر بدلتے رہتے ہیں
ادھر بھی اہل جنوں سر بدلتے رہتے ہیں
بدلتے رہتے ہیں پوشاک دشمن جانی
مگر جو دوست ہیں پیکر بدلتے رہتے ہیں
ہم ایک بار جو بدلے تو آپ روٹھ گئے
مگر جناب تو اکثر بدلتے رہتے ہیں
یہ دبدبہ یہ حکومت یہ نشہ دولت
کرایہ دار ہیں سب گھر بدلتے رہتے ہیں
بیکل اتساہی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *