Iztirab

Iztirab

اردو

فروغ چشم ہے تسکین دل ہے بے گماں اردو
ہر اک عالم میں ہے گویا بہار گل فشاں اردو
کوئی دیکھے تو اس کی قوت تخلیق کا عالم
بنا سکتی ہے زیر چرخ لاکھوں آسماں اردو
مقلد جو نہیں اس کا وہ پہنچے گا نہ منزل پر
سر ہر جادہ منزل ہے میر کارواں اردو
محافظ اپنی قوت سے ہے تہذیب و تمدن کی
نہ کیوں ہو ارتقائے زندگی کی رازداں اردو
گلستان ادب میں جس قدر تھے منتشر جلوے
منظم کر چکی ہے ان کو مثل جسم و جاں اردو
فضائے علم و فن پر یہ مثال ابر چھائی ہے
مذاق جستجو بن کر رگ دل میں سمائی ہے
زبانیں اور بھی دنیا میں کچھ گرمی محفل ہیں
مگر منزل ہے اردو اور وہ سب گرد منزل ہیں
ہر اک انداز روشن ہر بیاں پر کیف ہے اس کا
ادائیں جس قدر بھی ہیں وہ شرح جذبہ دل ہیں
زمین شعر اس کی اک چمن زار محبت ہے
ہیں جتنے گیت وہ سب نغمہ فطرت کا حاصل ہے
ریاضی ہو کہ منطق فلسفہ ہو یا تصوف ہو
سب اس کی بزم میں موجود ہیں اور جان محفل ہیں
ملی ہیں جلوہ فطرت کی سب رنگینیاں اس کو
مرقعے اس کے سینے سے لگا لینے کے قابل ہیں
رواج اس کا جہاں کی وسعتوں میں بے تکلف ہے
یہ پاکیزہ زباں ہے اور لطیف اس کا تصرف ہے
مٹا سکتا ہے کون ایسی زبان پاک فطرت کو
دیا درس وفا جس نے مذاق ملک و ملت کو
جمود زندگی میں حشر برپا کر دیا اس نے
عطا کی ہیں اسی نے بجلیاں احساس الفت کو
نظام زندگانی پر بڑا احسان ہے اس کا
بہت آسانیاں اس میں ملیں تبلیغ فطرت کو
رہے شان طلاقت لفظ و معنی ہیں کہ گل بوٹے
زہے اوج حذاقت جان دے دی مردہ حکمت کو
یہ ممکن ہے کہ قوموں کو مٹا دے گردش عالم
مگر کوئی مٹا سکتا نہیں اردو کی عظمت کو
ہر اک تحریک اس کی ترجمان جذب کامل ہے
کہ ہر آہنگ اردو ہمنوائے بربط دل ہے

عالم مظفر نگری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *