Iztirab

Iztirab

ازبسکہ جی ہے تجھ بن بیزار زندگی سے

ازبسکہ جی ہے تجھ بن بیزار زندگی سے 
بہتر ہے مجھ کو مرنا اے یار زندگی سے 
مر جاؤں میں تو رونا میرا تمام ہووے 
شاکی ہیں میری چشم خوں بار زندگی سے 
اس شاہد نہاں کا کشتہ ہوں میں کہ جس نے 
کھینچی ہے درمیاں میں دیوار زندگی سے 
مرتے تو چھوٹ جاتے رنج و محن سے یاں کے 
مانند خضر ہم ہیں ناچار زندگی سے 
یاں کی اذیتوں سے ازبسکہ آگہی تھی 
کرتے تھے ہم عدم میں انکار زندگی سے 
جیتے اگر نہ ہم تو کیوں ذلتیں اٹھاتے 
کھائی ہے دل پہ ہم نے تلوار زندگی سے 
سچ ہے اٹھائے کب تک ہر اک کی بے ادائی 
آتی ہے مصحفیؔ کو اب عار زندگی سے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *