Iztirab

Iztirab

اسیر پنجہ عہد شباب کر کے مجھے

اسیر پنجہ عہد شباب کر کے مجھے 
کہاں گیا مرا بچپن خراب کر کے مجھے 
کسی کے درد محبت نے عمر بھر کے لیے 
خدا سے مانگ لیا انتخاب کر کے مجھے 
یہ ان کے حسن کو ہے صورت آفریں سے گلہ 
غضب میں ڈال دیا لا جواب کر کے مجھے 
وہ پاس آنے نہ پائے کہ آئی موت کی نیند 
نصیب سو گئے مصروف خواب کر کے مجھے 
مرے گناہ زیادہ ہیں یا تری رحمت 
کریم تو ہی بتا دے حساب کر کے مجھے 
میں ان کے پردہ بے جا سے مر گیا مضطرؔ 
.انھوں نے مار ہی ڈالا حجاب کر کے مجھے

مضطر خیرآبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *