Iztirab

Iztirab

اس امید پہ روز چراغ جلاتے ہیں

اس امید پہ روز چراغ جلاتے ہیں 
آنے والے برسوں بعد بھی آتے ہیں 
ہم نے جس رستے پر اس کو چھوڑا ہے 
پھول ابھی تک اس پر کھلتے جاتے ہیں 
دن میں کرنیں آنکھ مچولی کھیلتی ہیں 
رات گئے کچھ جگنو ملنے جاتے ہیں 
دیکھتے دیکھتے اک گھر کے رہنے والے 
اپنے اپنے خانوں میں بٹ جاتے ہیں 
دیکھو تو لگتا ہے جیسے دیکھا تھا 
سوچو تو پھر نام نہیں یاد آتے ہیں 
کیسی اچھی بات ہے زہرہؔ تیرا نام 
بچے اپنے بچوں کو بتلاتے ہیں 

زہرا نگاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *