Iztirab

Iztirab

اس بت کو نہیں ہے ڈر خدا سے

اس بت کو نہیں ہے ڈر خدا سے 
بگڑی بندے سے گر خدا سے 
گو خلق بھی جانے حال میرا 
پوشیدہ نہیں مگر خدا سے 
ہے ہم سے تو آہ آہ کرنا 
دینا اس کو اثر خدا سے 
ہم نے اسے اپنا سود جانا 
پہنچا بھی اگر ضرر خدا سے 
دیکھا ہے میں جب سے وہ بت شوخ 
پھر گئی ہے مری نظر خدا سے 
بازیچے میں ہے ادھر وہ مشغول 
اور بن رہی ہے ادھر خدا سے 
کچھ خوب نہیں یہ خود نمائی 
ہاں اے بت شوخ ڈر خدا سے 
ہے بیر خدائی اور خودی میں 
اتنی بھی خودی نہ کر خدا سے 
یہ سارے خدا شناس ہیں لیک 
دیتا نہیں کوئی خبر خدا سے 
اے مصحفیؔ کچھ کمی نہیں واں 
جو چاہے سو مانگ پر خدا سے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *