Iztirab

Iztirab

اس بزم میں نہ ہوش رہے گا ذرا مُجھے

اس بزم میں نہ ہوش رہے گا ذرا مُجھے 
اے شوق ہرزہ تاز کہاں لے چلا مُجھے 
یہ درد دل ہی زیست کا باعث ہے چارہ گر 
مر جاؤں گا جو آئی موافق دوا مُجھے 
اِس ذوق ابتلا کا مزہ اِس کہ دم سے ہے 
سب کچھ ملا ملا ہو دِل مبتلا مُجھے 
دیر و حرم کو دیکھ لیا خاک بھی نہیں 
بس اے تلاش یار نہ در در پھرا مُجھے 
یہ دل سے دور ہو نہ دکھائے خُدا وہ دن 
ظالم تیرا خیال ہے دل سے سوا مُجھے 
رنج و ملال و حسرت و ارمان و آرزو 
جانے سے ایک دل کہ بہت کچھ ملا مُجھے 
میں جانتا ہوں آپ ہیں مست اپنے حال میں 
.بیخودؔ نہیں ہے آپ سے مطلق گلا مُجھے 

بیخود بد ایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *