Iztirab

Iztirab

اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا

اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
وہ شہر وہ کوچہ وہ مکاں یاد رہے گا
وہ ٹیس کہ ابھری تھی ادھر یاد رہے گی
وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا
ہم شوق کے شعلے کی لپک بھول بھی جائیں
وہ شمع فسردہ کا دھواں یاد رہے گا
ہاں بزم شبانہ میں ہمہ شوق جو اس دن
ہم تھے تری جانب نگراں یاد رہے گا
کچھ میرؔ کے ابیات تھے کچھ فیضؔ کے مصرعے
اک درد کا تھا جن میں بیاں یاد رہے گا
آنکھوں میں سلگتی ہوئی وحشت کے جلو میں
وہ حیرت و حسرت کا جہاں یاد رہے گا
جاں بخش سی اس برگ گل تر کی تراوت
وہ لمس عزیز دو جہاں یاد رہے گا
ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو یاد رہے گا ہمیں ہاں یاد رہے گا
ابن انشاء

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *