Iztirab

Iztirab

اس قدر بھی تو مری جان نہ ترسایا کر

اس قدر بھی تو مری جان نہ ترسایا کر 
مل کے تنہا تو گلے سے کبھی لگ جایا کر 
دیکھ کر ہم کو نہ پردے میں تو چھپ جایا کر 
ہم تو اپنے ہیں میاں غیر سے شرمایا کر 
یہ بری خو ہے دلا تجھ میں خدا کی سوگند 
دیکھ اس بت کو تو حیران نہ رہ جایا کر 
ہاتھ میرا بھی جو پہنچا تو میں سمجھوں گا خوب 
یہ انگوٹھا تو کسی اور کو دکھلایا کر 
گر تو آتا نہیں ہے عالم بیداری میں 
خواب میں تو کبھی اے راحت جاں آیا کر 
اے صبا اوروں کی تربت پہ گل افشانی چند 
جانب گور غریباں بھی کبھی آیا کر 
ہم بھی اے جان من اتنے تو نہیں ناکارہ 
کبھی کچھ کام تو ہم کو بھی تو فرمایا کر 
تجھ کو کھا جائے گا اے مصحفیؔ یہ غم اک روز 
دل کے جانے کا تو اتنا بھی نہ غم کھایا کر 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *