Iztirab

Iztirab

اس میں کوئی فریب تو اے آسماں نہیں

اس میں کوئی فریب تو اے آسماں نہیں
بجلی وہاں گری ہے جہاں آشیاں نہیں
صیاد میں اسیر کہوں کس سے حال دل
صرف ایک تو ہے وہ بھی مرا ہم زباں نہیں
تم نے دیا ہماری وفاؤں کا کیا جواب
یہ ہم وہاں بتائیں گے تم کو یہاں نہیں
سجدے جو بت کدے میں کئے میری کیا خطا
تم نے کبھی کہا یہ مرا آستاں نہیں
گم کردہ راہ کی کہیں مٹی نہ ہو خراب
گرد اس طرف اڑی ہے جدھر کارواں نہیں
کیوں شمع انتظار بجھاتے ہو اے قمرؔ
نالے ہیں یہ کسی کے سحر کی اذاں نہیں

قمر جلالوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *