Iztirab

Iztirab

اس گلی میں جو ہم کو لائے قدم

اس گلی میں جو ہم کو لائے قدم 
پاؤں پڑتے ہی لڑکھڑائے قدم 
وائے قسمت میں رہ گیا پیچھے 
اور رفیقوں نے جلد اٹھائے قدم 
ہر قدم پر ہے لاش کشتے کی 
اب کہاں اس گلی میں جائے قدم 
تیرے کوچے سے آئے جو ان کے 
اپنی آنکھوں سے میں لگائے قدم 
اشک خونی سے میرے اس کو میں 
نخل مرجاں ہیں نقش ہائے قدم 
کاروان عدم کدھر کو گیا 
مطلق آتی نہیں صدائے قدم 
پیشتر منزل فنا سے نہیں 
وادی ما و من میں جائے قدم 
مصحفیؔ سالکان عشق کا ہے 
ایسی منزل پہ انتہائے قدم 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *