Iztirab

Iztirab

اشعار مرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں

اشعار مرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں 
کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیے ہیں 
اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں 
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں 
سوچو تو بڑی چیز ہے تہذیب بدن کی 
ورنہ یہ فقط آگ بجھانے کے لیے ہیں 
آنکھوں میں جو بھر لو گے تو کانٹوں سے چبھیں گے 
یہ خواب تو پلکوں پہ سجانے کے لیے ہیں 
دیکھوں ترے ہاتھوں کو تو لگتا ہے ترے ہاتھ 
مندر میں فقط دیپ جلانے کے لیے ہیں 
یہ علم کا سودا یہ رسالے یہ کتابیں 
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لیے ہیں

جاں نثاراختر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *