Iztirab

Iztirab

اللہ اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں

اللہ اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں 
فیضان محبت عام سہی عرفان محبت عام نہیں
یہ تو نے کہا کیا اے ناداں فیاضی قدرت عام نہیں 
تو فکر و نظر تو پیدا کر کیا چیز ہے جو انعام نہیں 
یارب یہ مقام عشق ہے کیا گو دیدہ و دل ناکام نہیں 
تسکین ہے اور تسکین نہیں آرام ہے اور آرام نہیں 
کیوں مست شراب عیش و طرب تکلیف توجہ فرمائیں 
آواز شکست دل ہی تو ہے آواز شکست جام نہیں 
آنا ہے جو بزم جاناں میں پندار خودی کو توڑ کے آ 
اے ہوش و خرد کے دیوانے یاں ہوش و خرد کا کام نہیں 
زاہد نے کچھ اس انداز سے پی ساقی کی نگاہیں پڑنے لگیں 
مے کش یہی اب تک سمجھے تھے شائستہ دور جام نہیں 
عشق اور گوارا خود کر لے بے شرط شکست فاش اپنی 
دل کی بھی کچھ ان کے سازش ہے تنہا یہ نظر کا کام نہیں 
سب جس کو اسیری کہتے ہیں وہ تو ہے امیری ہی لیکن 
.وہ کون سی آزادی ہے یہاں جو آپ خود اپنا دام نہیں

جگر مراد آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *