Iztirab

Iztirab

اللہ رے کیا بارگہ غوث جلی ہے

اللہ رے کیا بارگہ غوث جلی ہے 
گردن کو جھکائے ہوئے ایک ایک ولی ہے 
وہ ذات گلستاں رسالت کی کلی ہے 
نو رستہ گل گلشن زہرہ و علی ہے
اولاد حسن آل حسین ابن علی ہے 
بے شک شہ بغداد ولی ابن ولی ہے 
سب ان کی عنایت ہے خفی ہے کہ جلی ہے 
ہر رسم کرم ان کے گھرانے سے چلی ہے 
جس دل پہ نظر ان کی ہو وہ روشن و بینا 
ان کو جو پسند آئے وہی بات بھلی ہے 
ہوں نقش قدم جس پہ نبی اور علی کے 
اس در پہ کسی کی نہ چلے گی نہ چلی ہے 
اک سلسلۂ نور ہے ہر سانس کا رشتہ 
ایمان مرا حب نبی مہر علی ہے 
اس ذات سے شاہی کے قرینے کوئی سیکھے 
وہ ذات کہ جو فقر کے سانچے میں ڈھلی ہے 
مجھ کو بھی محبت ہے بہت باد صبا سے 
کیوں کر نہ ہو آخر ترے کوچے سے چلی ہے
مشکل ہوئی آسان لیا نام جو ان کا 
یورش غم و آفت کی مرے سر سے ٹلی ہے 
ہر گام پہ سجدے کی تمنا ہے جبیں کو 
یہ کس کا در ناز ہے یہ کس کی گلی ہے 
جو نور ہے بغداد کی گلیوں کا اجالا 
ہر ایک کرن اس کی مدینے سے چلی ہے 
میں ان کا ہوں تا حشر نصیرؔ ان کا رہوں گا 
صد شکر کہ ان سے مری نسبت ازلی ہے

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *