Iztirab

Iztirab

انصاف

میں اس چھوٹے سے کمرے میں 
آزاد بھی ہوں اور قید بھی ہوں 
اس کمرے میں اک کھڑکی ہے 
جو چھت کے برابر اونچی ہے 
جب سورج ڈوبنے لگتا ہے 
کمرے کی چھت سے گزرتا ہے 
مٹھی بھر کرنوں کے ذرے 
کھڑکی سے اندر آتے ہیں 
میں اس رستے پر چلتی ہوں 
اور اپنے گھر ہو آتی ہوں 
مرا باپ ابھی تک میرے لیے 
جب شہر سے واپس آتا ہے 
چادر کنگھی کاجل چوڑی 
جانے کیا کیا لے آتا ہے 

میرے دونوں بھائی اب بھی 
مسجد میں پڑھنے جاتے ہیں 
احکام خداوندی سارے 
پڑھتے ہیں اور دہراتے ہیں 
آپا مرے حصے کی روٹی 
چنگیر میں ڈھک کر رکھتی ہے 
اور صبح سویرے اٹھ کر وہ 
روٹی چڑیوں کو دیتی ہے 

ماں میری کچھ پاگل سی ہے 
یا پتھر چنتی رہتی ہے 
یا دانہ چگتی چڑیوں سے 
کچھ باتیں کرتی رہتی ہے 
وہ کہتی ہے جب یہ چڑیاں 
سب اس کی بات سمجھ لیں گی 
چونچوں میں پتھر بھر لیں گی 
پنجوں میں سنگ سمو لیں گی 
پھر وہ طوفاں آ جائے گا 
جس سے ہر منبر ہر منصف 
پارہ پارہ ہو جائے گا 
میرا انصاف کرے گا وہ 
جو سب کا حاکم اعلیٰ ہے 
سب جس کی نظر میں یکساں ہیں 
جو منصف عزت والا ہے 
میں ماں کو کیسے سمجھاؤں 
کیا میں کوئی خانہ کعبہ ہوں 

زہرا نگاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *