Iztirab

Iztirab

انوکھی دنیا

اک انوکھی نرالی دنیا میں 
یوں سمجھ لو خیالی دنیا میں 
اپنی دنیا سے بھی بہت پہلے 
لو کہانی سنو کہ دل بہلے 
ناچتے تھے ستارے چھم چھم چھم 
اور بھینسیں تھرکتی تھیں باہم 
گائیں برقع میں منہ چھپاتی تھیں 
بچھڑوں کو اوڑھنی اڑھاتی تھیں 
برف کے جب پہاڑ گلتے تھے 
اونٹ چسٹر پہن کے چلتے تھے 
کیا زمانہ تھا کیا کہوں ساتھی 
پائجامہ پہنتے تھے ہاتھی 
مچھلیاں سڑکوں پر ٹہلتی تھیں 
پارک کی گھانس پر مچلتی تھیں 
پہنے رہتا تھا ہر قلی کمخواب 
شاہزادے اٹھاتے تھے اسباب 
باز غوغائیوں سے ڈرتے تھے 
اور کبوتر شکار کرتے تھے 
بلی چوہے سے خوف کھاتی تھی 
کتے کو اس کی دم ہلاتی تھی 
شیر کا دل دھڑکتا تھا دھک دھک 
سارے جنگل کا راجا تھا مینڈک 
بکریاں پر لگا کے اڑتی تھیں 
دم ہوا میں اٹھا کے اڑتی تھیں 
بیل کے سینگ ہو گئے تھے گم 
نظر آتا تھا ہر گدھا بے دم 
مرغیوں کے تھے مخملی گدے 
جن پہ دیتی تھیں بیٹھ کر انڈے 
شہد کی سی کونین میں تھی مٹھاس 
دکھ کو کہتے تھے سکھ تو آس کو یاس 
چڑیاں روزانہ دودھ دیتی تھیں 
کشتیاں مانجھیوں کو کھیتی تھیں 
ریشمی صافہ باندھ کر گھوڑے 
شان سے مسندوں پہ بیٹھے تھے 
بچے اصلاح کرتے کاپی پر 
دوڑا کرتے تھے ریس میں ٹیچر 

شمیم کرہانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *