Iztirab

Iztirab

انہیں لوگوں کی بدولت یہ حسیں اچھے ہیں

انہیں لوگوں کی بدولت یہ حسیں اچھے ہیں 
چاہنے والے ان اچھوں سے کہیں اچھے ہیں 
کوچۂ یار سے یا رب نہ اٹھانا ہم کو 
اس برے حال میں بھی ہم تو یہیں اچھے ہیں 
نہ کوئی داغ نہ دھبا نہ حرارت نہ تپش 
چاند سورج سے بھی یہ ماہ جبیں اچھے ہیں 
کوئی اچھا نظر آ جائے تو اک بات بھی ہے 
یوں تو پردے میں سبھی پردہ نشیں اچھے ہیں 
تیرے گھر آئیں تو ایمان کو کس پر چھوڑیں 
ہم تو کعبے ہی میں اے دشمن دیں اچھے ہیں 
ہیں مزے حسن و محبت کے انہیں کو حاصل 
آسماں والوں سے یہ اہل زمیں اچھے ہیں 
ایک ہم ہیں کہ جہاں جائیں برے کہلائیں 
ایک وہ وہ ہیں کہ جہاں جائیں وہیں اچھے ہیں 
کوچۂ یار سے محشر میں بلاتا ہے خدا 
.کہہ دو مضطرؔ کہ نہ آئیں گے یہیں اچھے ہیں

مضطر خیرآبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *